اقوام متحدہ: ۲۰۲۴ء میں دنیا بھر میں ہلاک ہوئے امدادی کارکنوں میں سے نصف اسرائیلی حملوں میں مارے گئے

اقوام متحدہ نے منگل کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ۲۰۲۴ء میں دنیا بھر میں مارے جانے والے تمام امدادی کارکنوں کی تقریباً نصف تعداد غزہ میں ہلاک ہوئی جہاں اسرائیل کی جاری جنگی کارروائیوں میں ۱۸۳ کارکنان مارے گئے۔ ۱۹ اگست کو عالمی یومِ انسانی ہمدردی کےموقع پر جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں، اقوام متحدہ نے امدادی کارکنوں کی مجموعی ۳۸۳ ہلاکتوں کو “بین الاقوامی بے عملی کا ایک شرمناک ثبوت” قرار دیا۔ یہ تعداد ۲۰۲۳ء کے مقابلے ۳۱ فیصد زیادہ تھی۔ سوڈان میں بھی انسانی ہمدردی کے کارکنان کی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں جہاں ۶۰ امدادی کارکن مارے گئے۔ اس کے علاوہ، تنازعات والے دیگر علاقوں میں بھی درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ئیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ پر اسرائیلی بھی چیخ اُٹھے ، کہاکہ ’اب بس‘

اقوام متحدہ نے نوٹ کیا کہ حملوں کے سب سے بڑے مجرم ریاستی عناصر تھے اور زیادہ تر متاثرین مقامی کارکن تھے، جن میں سے بیشتر کو ڈیوٹی کے دوران یا اپنے گھروں میں نشانہ بنایا گیا۔ ہلاکتوں کے علاوہ، گزشتہ سال ۳۰۸ امدادی کارکن زخمی ہوئے، ۱۲۵ کو اغوا کیا گیا اور ۴۵ کو حراست میں لیا گیا۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ۲۰۲۴ء میں ۱۶ علاقوں میں صحت کی سہولیات پر ۸۰۰ سے زیادہ حملوں کی بھی اطلاع دی جن میں ۱۱۱۰ سے زائد صحت کارکنان اور مریض ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں مزید زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ عالمی یومِ انسانی ہمدردی ۲۰۰۳ء میں بغداد میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے بم دھماکے کی یاد میں منایا جاتا ہے جس میں اقوام متحدہ کے سینئر ایلچی سرجیو ویرا ڈی میلو سمیت ۲۲ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

’جوابدہی کا فقدان‘

اقوام متحدہ کی اِنسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر نے تشدد کی اس سطح کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “انسانی ہمدردی کے کارکن پر ایک بھی حملہ، ہم سب پر اور ان تمام لوگوں پر حملہ ہے جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ ”اس پیمانے پر حملے، جہاں جوابدہی کا فقدان ہے، بین الاقوامی بے عملی کا ایک شرمناک ثبوت ہیں۔“

یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیلی جارحیت میں مزید ۷۷؍فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی

ایڈ ورکر سیکیورٹی ڈیٹا بیس کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰۲۵ء میں اب تک کم از کم ۲۶۵ امدادی کارکن پہلے ہی ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے بعد یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ یہ سال ۲۰۲۴ء کے سنگین اعداد و شمار کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *